Clifton Times - Your Weekly Real Estate Guide

مندی کے خاتمے کیلئے درمیانی راستہ نکالنا ہوگا


We have to find a middle way to end the recession
  • ARTICLES    |    16 December 2019

ملک کی معاشی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور حالات ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید خراب ہوتے جارہے ہیں ،مہنگائی اوربے روزگاری مسلسل بڑھ رہی ہے لیکن حکومت کی توجہ صرف ٹیکسوں میں اضافے اور ٹیکس قوانین کو سخت سے سخت کرنے پر مرکوز ہے ۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ معیشت کا پہیہ جام ہوگا تو ٹیکس قوانین چاہے جتنے بھی سخت اورموثر کیوں نہ ہوں حکومت کی آمد ن میں اس سے اضافہ نہیں ہوگا بلکہ کمی واقع ہوگی ۔ ریئل اسٹیٹ کا شعبہ اس کی واضح مثال ہے جو گزشتہ ڈھائی سال سے شدید مندی کا شکار ہے جبکہ موجودہ حکومت کے سخت ٹیکس قوانین اور بے لچک رویے نے نہ صرف اس مندی کو شدید تر کردیا ہے بلکہ اس کے خاتمے اور مارکیٹ کی بحالی کے امکانات اورراستوں کو بھی مسدود کردیا ہے ۔

ریئل اسٹیٹ کا شعبہ نہ صرف حکومت کو ہر سال خطیر ریونیو فراہم کرتا ہے بلکہ زراعت کے بعد یہ ملک میں سب سے زیادہ ملازمتیں پیدا کرنے والا شعبہ بھی ہے ۔ ملکی معیشت کی ترقی میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کا مرکزی کردار ہے ،یہ بات سمجھنے کیلئے بہت زیادہ عقلمندہونے کی ضرورت نہیں ہے کہ ریئل اسٹیٹ کا پہیہ چلے کا توملکی معیشت کا پہیہ بھی چلے گا اور جب ریئل اسٹیٹ کاپہیہ جام ہوگا تو ملکی معیشت کی صورت حال بھی ابتر ہوگی ۔ حالیہ معاشی بحران کی ایک بڑی وجہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں چھائی شدید مندی بھی ہے لیکن افسوس ناک امر یہ ہے کہ حکومت وقت کو اس مندی کے خاتمے کی کوئی فکر نہیں ہے، اسے فکر ہے توصرف اورصرف ٹیکس قوانین کو مزید سخت کرنے کی ہے ۔ یہ سچ ہے کہ پاکستان پر اس حوالے سے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف)کی جانب سے دباءو بھی ہے لیکن اس کے باوجود بھی اگر حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے تمام اسٹیک ہولڈر ز کے ساتھ مشاورت کرے اوران کی تجاویز کو اہمیت دے تو ایسا درمیانی راستہ نکالنا ناممکن نہیں جس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں شفافیت بھی آئے اور مندی کاخاتمہ بھی ہو ۔

ریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں تیزی آنے سے نہ صرف حکومتی ریونیو میں اضافہ ہوگا بلکہ اس شعبے سے وابستہ 70سے زیادہ صنعتوں کاپہیہ بھی چلے گا جس سے ملک میں تیزی سے بڑھتی بے روزگاری کاخاتمہ ہوگا ۔ ہ میں حکومت کی نیک نیتی پر شبہ نہیں ، یقینا ہر حکومت چاہتی ہے کہ ملکی معیشت کا ہر شعبہ ترقی کرے ، البتہ ہ میں یہ شک ضرورہے کہ قوانین بنانے والے حکومتی اہلکار زمینی حقائق کا کماحقہ ادراک نہیں رکھتے ، اس وجہ سے ٹیکس قوانین معیشت کیلئے سود مند ثابت نہیں ہورہے ہیں ۔ حکومت کوئی بھی قانون بناتے اور نافذ کرتے وقت اگر اس شعبے کے ماہرین خصوصاً ان لوگوں کو جودھائیوں سے اس شعبے سے وابستہ ہیں کو اعتماد میں لے تو بہتر قوانین بنائے جاسکتے ہیں ۔