Clifton Times - Your Weekly Real Estate Guide

مشکل وقت میں سروائیول کیلئے ہمیں اپنا طریقہ کار بدلنا ہوگا


Survival in difficult time
  • NEWS & REVIEWS    |    04 December 2019

دفاتر بندکرنا مسئلے کا حل نہیں ،کرایہ کی ادائیگی سے پریشان ایجنٹس اپنے دفاتر آپس میں ضم کریں جدید ٹیکنالوجی اور ڈیجٹیل مارکیٹنگ کی طرف آنا ہوگا، دفاتر سے نکل کر کلائنٹس کے پاس جانا ہوگا اشتہارات بند کرنا ٹھیک نہیں ، حالات جیسے بھی ہوں پبلسٹی اور مارکیٹنگ کیلئے بجٹ مختص کرنا چاہئے جینوئن خریدار موجود ہیں لیکن اب کلائنٹس پہلے کی طرح آسانی سے نہیں بلکہ سخت محنت سے ملیں گے اللہ تعالیٰ صبح کے وقت روزی تقسیم کرتا ہے، دیر سے دفاتر کھولنے کا خلاف فطرت عمل ترک کرناہوگا

کراچی(تجزیہ: زاہد اقبال)ملک کی موجودہ معاشی صورتحال نے جہاں دیگر کاروباری شعبوں کیلئے مشکلات پیداکردی ہیں وہاں ریئل اسٹیٹ کا شعبہ بھی اس سے متاثر ہواہے، کیوں کہ ریئل اسٹیٹ کے شعبے کا انحصار دیگر شعبوں کی صورتحال پر ہوتاہے ،جب وہاں کاروباری صورتحال بہتر ہوتی ہے تویہاں بھی تیزی ہوتی ہے اور جب وہاں مشکلات ہوتی ہیں تویہاں بھی اس کا منفی اثر پڑتا ہے ، دراصل ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں پیسہ دیگر شعبوں سے آتا ہے، لوگوں کو دیگر شعبوں سے جو آمدنی ہوتی ہے وہ اس میں سے بچت کرتے ہیں اورپھر اس کو ریئل اسٹیٹ میں انوسٹ کرتے ہیں ۔ اس وقت چونکہ ملک کی مجموعی معاشی اور کاروباری صورتحال اچھی نہیں ہے اس لئے آج کل ریئل اسٹیٹ سے وابستہ لوگ بھی مشکل وقت سے گزررہے ہیں ۔ سوال یہ ہے کہ ان مشکل حالات کا مقابلہ کس طرح کیاجائے;238; آیئے اس سوال کا جواب تلاش کرتے ہیں ۔ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کوتین اقسام میں تقسیم کیاجاسکتا ہے ۔ پہلی قسم ان لوگوں کی ہے جن کی اپنی پراپرٹی ہے یعنی ان کو دفتر کا کرایہ نہیں دینا پڑتا ۔ دوسری قسم کے ایجنٹس وہ ہیں جنہوں نے کرایہ پر دفاتر لئے ہوئے ہیں اورتیسری قسم ان لوگوں کی ہے جوریئل اسٹیٹ مارکیٹ میں زیادہ آمدنی کا سن کر دوسرے شعبوں سے آگئے ہیں ۔ تیسری قسم کے ایجنٹس اگر اپنا کاروبار بند بھی کردیں توان کیلئے کوئی مسئلہ نہیں ہے کیوں کہ یہ اپنے اپنے شعبوں میں واپس چلے جائیں گے ۔ اصل مسئلہ ان ایجنٹس ہے جو کرایہ اداکرتے ہیں ۔ یہ خود اوران کے ساتھ کام کرنے والے معاون بروکرز زیادہ پریشان ہیں ۔

ایسے لوگ اپنے دفاتر کو ضم کرسکتے ہیں یعنی تین تین یا چار چار لوگ ملکر ایک ہی دفتر میں کام کرسکتے ہیں ، اس طرح ان کے کرایے کے اور دیگر اخراجات کم ہوجائیں گے اور مشکل صورتحال کا مقابلہ کرنا نسبتاً آسان ہوجائیگا ۔ دفاتر کو بند کرکے مارکیٹ سے نکل جانا مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ جو لوگ ہمت نہیں ہاریں گے اور مشکل صورتحال کا مقابلہ کرتے ہوئے مارکیٹ میں موجود رہیں گے تواچھے وقت میں ان کو اس کا پھل بھی ملے گا ۔ وہ ایجنٹس جن کے اپنے دفاتر ہیں اور طویل عرصے سے کام کررہے ہیں اور مالی طورپر مستحکم ہیں ان کو چاہئے کہ وہ اپنے دفاتر میں کام کرنے والے ان ایجنٹس خیال رکھیں جو روز کماتے ہیں اورروز کھاتے ہیں والی پوزیشن میں ہے ۔ ان دفاتر کے مالکان اپنے اسٹاف کو ماہانہ تنخواہ دیں اور روزانہ کاخرچہ پانی بھی دیں ، انہیں چھوٹے موٹے کلائنٹس بھی دیں یا اپنے ساتھ ڈیل میں شریک کیاکریں تاکہ وہ اس مشکل حالات میں بھی ان کے ساتھ جڑے رہیں ۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ جب حالات سخت ہوتے ہیں تو لوگ اشتہارات دینا بند کردیتے ہیں لیکن یاد رکھیں یہ مسئلے کا حل نہیں ہے ۔ اشتہارات کیلئے ہر حالت میں باقاعدہ ایک بجٹ مختص کرنا چاہئے اور اشتہارات دینے کا سلسلہ بند نہیں کرنا چاہئے ۔ یاد رکھیں کہ ہمارے شعبے کاتعلق انسان کی ایک بنیادی ضرورت سے ہے، یعنی صورتحال جو بھی ہو انسان کو چھت کی ضرورت رہتی ہے،اس لئے مارکیٹ میں جینوئن خریدار اب بھی موجود ہیں ۔ مجھے ریئل اسٹیٹ کے شعبے میں 40سال ہوگئے، یہ پانچویں مندی ہے جسے میں دیکھ رہا ہوں ، اس سے پہلے بھی لوگوں نے سروائیول کیا اور اب بھی ایسا کیاجاسکتا ہے لیکن اس کیلئے ہمیں اپنا طریقہ کار بدلنا ہوگا ۔ جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا، سوشل میڈیا اور ڈیجٹیل مارکیٹنگ کی طرف آنا ہوگا، ہمیں دفاتر سے نکل کر کلائنٹس کے پاس جانا ہوگا ۔ ان کی دہلیز پر ان کو ملنا ہوگا، فہرست بناکر یہ فیصلہ کریں کہ روزانہ 5تا10کلائنٹس کو فون کرینگے ۔ اپنے ایریا اور شہر سے باہر بھی کلائنٹس کو تلاش کرنا ہوگا،خاص کر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں تک رسائی حاصل کرنا ہوگی ۔ آج کل دنیا میں ریئل اسٹیٹ کی 80فیصد ڈیلنگ انٹرنیٹ کے ذریعے ہورہی ہے ۔

ہمیں بھی انٹرنیٹ کے سہولت سے فائدہ اٹھانا ہوگا ۔ اس طرح کلائنٹس ملیں گے ۔ یہ بات ذہن میں بٹھانا ہوگی کہ اب ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ محنت کی ضرورت ہے، اب کلائنٹس پہلے کی طرح آسانی سے نہیں بلکہ سخت محنت سے ملیں گے ۔ مارکیٹنگ کی حوالے سے ہمیں ملٹی نیشنل کمپنیوں سے سیکھنا چاہئے ، جو اپنی کمائی میں سے 10تا15فیصد مارکیٹنگ کیلئے ضرور رکھتے ہیں ، اس وجہ سے چند برسوں میں کمپنی شہرت کی بلندیوں پر پہنچ جاتی ہے جبکہ دوسری طرف ریئل اسٹیٹ میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جوعشروں سے کام کرتے ہیں لیکن ابھی تک گمنام ہیں ،وجہ یہ ہے کہ یہ لوگ پبلسٹی اور مارکیٹنگ پر خرچ نہیں کرتے ۔ آخری بات جو زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے کہ ریئل اسٹیٹ کے دفاتر عموماً دوپہر کو یاسہ پہر کو کھلتے ہیں ، ہمار ا یہ عمل فطرت کے اصولوں کی خلاف ہیں ، دنیا بھر میں صبح صبح دفاتر، مارکیٹیں اور دیگر کاروبار کھل جاتا ہے لیکن ہمار ے ہاں ایسا نہیں ہے جبکہ اللہ تعالیٰ صبح کے وقت روزی تقسیم کرتا ہے ۔ یہ بات سوچنے کی ہے اس پر ضرور سوچیں ۔